جمعہ، 22 نومبر، 2013

لشکر شام ۔ جبھۃ الاسلامیہ ۔ خصوصی رپورٹ از وردۃ الاسلام




 شام میں برسرپیکار 6 بڑےو نمایاں مجاہد گروہوں نے بشار سے لڑنے و اسلامی شریعت کے نفاذ کے لیے ایک نئے اتحاد جبھۃ الاسلامیہ کی تشکیل دی ہے جو کہ ساٹھ سے ستر ہزار تک جنگجووں پر مشتمل ہے
 بسم اللہ الرحمن الرحیم
اس اتحاد کا اعلان 22 نومبر 2012 بروز جمعے کو کیا گیا مغربی ذرائع ابلاغ کے مطابق یہ موجودہ تاریخ میں کسی بھی ملک میں تشکیل دیئے جانے والا سب سے بڑا اسلامی لشکر ہے اسمیں شامل گروہوں میں مندرجہ ذیل بڑے گروہ ہیں
 لواء التوحید
 شام میں لڑنے والے بڑے جہادی گروہوں میں سے ایک۔ اس کے لیڈر عبدالقادر صالح تھے جو کہ چند دن پیشتر ہی شامی فوجوں سے لڑتے ہوئے جام شہادت نوش کرگئے ۔جبھۃ الاسلامیہ کی تشکیل کے وقت اس کو ان کے نام سے ہی منسوب کیا گیا۔
 حرکہ احرار الشام الاسلامیہ۔
 مقامی شامی سلفی گروہوں میں سے سب سے زیادہ مضبوط ۔ احرارالشام اپنی دلیری و مہارت کے لیے مشہور ہے اور کئی مشہور معرکوں میں حصہ لے چکا ہے۔ احرار الشام کو القاعدہ ہی کی طرح کا گروہ خیال کیا جاتا ہے گو کہ اس نے کبھی القاعدہ سے وابستگی کا اعلان نہیں کیا ۔ اس کے سربراہ عبداللہ الحموی ہیں
جیش الاسلام
 ستمبر 2013 میں کئی مجاہد تنظیموں کو ملا کر اسلام بریگیڈ کے سربراہ ظہران العوش کی قیادت میں ایک لشکر کی تشکیل ہوئی جس کو جیش الاسلام کا نام دیا گیا۔ اس گروہ کے متعلق سعودیہ نواز ہونے کا گمان ہے گو کہ اس کی اعلی قیادت اس کا انکار کرتی ہے اور میدان جنگ میں القاعدہ سے منسلکہ تنظیموں کے ساتھ بھی تعاون کرتی ہے۔ جیش الاسلام اب جبھۃ الاسلامیہ میں ضم ہوچکاہے ۔
 صقور الشام
 شیخ احمد ابو عیسی کی زیرقیادت لڑنے والا یہ گروہ اپنی بہادری و جرآت کی وجہ سے ایک ممتاز حثیت رکھتا ہے ۔سلفی العقیدہ شیخ احمد ابو عیسی اور ان کا خاندان بشاری اقتدار کے خلاف جدوجہد کی وجہ سے مشہور ہیں ۔ موجودہ صدر بشار اور اس کے باپ حافظ الاسد کے دور میں شیخ احمد ابو عیسی کے کئی قریبی رشتے داروں کو ماردیا گیا ۔ یہ گروہ اب جبھۃ الاسلامیہ کا حصہ ہوگا لواء الحق سلفیوں کی زیر قیادت لڑنے والا یہ گروہ حمص و گردونواح میں اپنی جانباز کاروایئوں کی وجہ سے مشہور ہے۔
  انصار الشام
 یہ شمالی الاذقیہ اور ادلب میں کاروایئاں کرتا ہے اور اس کا شمار بڑے جنگجو گروہوں میں ہوتا ہے
 کرد اسلامک فرنٹ۔
 اس کا شمار بڑے گروہوں میں نہیں ہے لیکن اس کی اہمیت زیادہ ہے کیونکہ یہ اپنے ہی ہم وطن کردوں سے جو کہ بشار کا ساتھ دیتے ہیں مذہب کی وجہ سے برسرپیکار ہے۔
  شیخ احمد عیسیٰ کو مجلس شوریٰ کا صدر متعین کیا گیا جو کہ صقور الشام نامی لشکر کے امیر ہیں۔ احمد زیدان امیر لواء التوحید نائب صدر مقرر ہوئے ہیں عسکری شعبہ کے صدر زھران علوش ہیں جو کہ جیش الاسلامی کے سربراہ ہیں سیاسی شعبہ کے سربراہ حسان عبود ہیں جو احرار الشام کے قائد ہیں جبھہ کے عام سربراہ لوائ الحق نامی لشکر سے ابو راتب حمصی ہیں حرکۃ احرار الشام سے ابو العباس جبھہ کے شرعی معاملات کے مسئول ہیں۔ ۔شیخ احمد عیسی نے جبھہ کی تعریف کرتے ہوے فرمایا:یہ ایک سیاسی عسکری اور معاشرت تشکیل ہے جس کا مقصد شام میں بشار لاسد کے ظالم نظام کاخاتمہ اور اسلامی مملکت کا قیام ہے جس میں کبریائی اللہ اکیلے کو حاصل ہو گی وہی ایک فرد،معاشرہ اور حکومت کے معاملات میں اکیلا مرجع اور حاکم ہو گا۔
جبھتہ االاسلامیہ کی مجلس شوریٰ کے صدر (شیخ احمد عیسیٰ) کا کہنا ہے ::اس اتحاد کا قیام شیخ عبدالقادر صالح کے خواب کو پورا کرتا ہے جو کہ شام میں مسلمان جنگجووں کی صفوں میں اتحاد پیدا کرنے کی کوشش میں رہتے تھے اور مزید یہ کہ اس تشکیل کردہ تحریک سے سوری نظام کا مکمل نعم البدل حاصل ہو جائے گا ۔شیخ نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ جبھہ اسلامیہ ان تمام دستوں کے ساتھ مل کر کام کرے گی جو شام میں انقلاب کے لیے کام کر رہے ہیں وہ کسی سے ٹکراو نہیں کرے گی۔ تمام جہادی اور عسکری قوتوں کو اس اتحاد میں شامل ہونے کی دعوت دی گئی ہے۔ اتحاد کا یہ عمل لواء التوحید کے قائد عبدالقادر صالح کی شہادت کے ایک ہفتے بعد وجود میں اآیا۔عبدالقادر رحمہ اللہ 17۔11۔2013 کو شہید ہوئے اللہ ان کی شہادت قبول فرمائے۔
 مغربی تجزیہ نگاروں کے مطابق یہ امر باعث حیرت ہے کہ القاعدہ سے منسلکہ دو بڑے گروہ جبھۃ النصرہ و دولۃ الاسلامیہ العراق و الشام اس میں شامل نہیں ہیں اور وہ اس پر مختلف قیاس آریئوں کو جنم دے رہے ہیں ۔ لیکن مجاہد تنظیموں پر گہری نظر رکھنے والا اور جہاد کی سمجھ رکھنے والا تجزیہ کار اس امر سے بے خبر نہیں ہے کہ ان گروہوں کو اعلانیہ طور پر کسی بھی اتحاد سے باہر رکھنا ایک حکمت عملی کا حصہ ہے جس میں ان گروہوں کی اپنی رضامندی بھی شامل ہے ،وگرنہ میدان جنگ میں یہ ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہوتے ہیں بلکہ جبھۃ النصرہ و الدولۃ ان کی قیادت کا فریضہ سرانجام دیتے ہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں