منگل، 22 اکتوبر، 2013

بابو منکر کی میڈیائی دوکان !


بابو منکر کے پاس کچھ پیسے آئے تو کاروبار کرنی کی سوجھی ! سرمایہ زیادہ بھی نہ تھا اور نہ کم تھا دوستوں سے مشورے کے بعد طے ہوا کہ سپر مارکیٹ میں کریانے کی دوکان کھول لی جائے اور بنیادی ضروریات زندگی کو ابھی دوکان میں ترجیح دی جائے ! بابو منکر نے چند بنیادی ضروریات زندگی آٹا ، گھی ، ڈبے والا دودھ ، دالیں وغیرہ رکھ کر کام شروع کردیا، مارکیٹ میں کچھ عرصہ بیٹھے تو محسوس ہوا کہ لوگ موبائل کارڈز کا بھی پوچھنے آتے ہیں موبائل کارڈز کے سپلائرز سے بات کی اس نے بخوشی کارڈز رکھ دیئے کہ بیچ کر پیسے دیتے رہیں ! کچھ عرصے بعد بابو منکر کو علم ہوا کہ سامنے والی دوکان میں زیادہ بھیڑ کا سبب یہ ہے کہ اس نے بچوں کے پیمپرز بھی رکھے ہوئے ہیں ۔ بابو منکر فورا جا کر پیمپرز لے آئے ! ساتھ والی دوکان بھی کریانے ہی کی تھی لیکن وہ چیزیں ان سے مہنگے داموں بیچتا پھر بھی لوگ خریدتے ، بابو منکر کے منکر ذھن نے فورا تجزیہ کیا تو معلوم ہوا کہ ساتھ والی دوکان بہت لش پش ہے ! چاروں طرف شیشے لگے ہوئے ہیں اور سلیقے سے ریک بنے ہوئے ہیں بابو منکر کو ٹینشن ہوگئی فورا ادھر ادھر سے پکڑ کر پیسوں کا انتظام کیا اور اپنی دوکان کو لش پش کرلیا 

جمعہ، 11 اکتوبر، 2013

معرکہ کلیسا و الحاد !

باب 1

تثلیث۔

"باپ خدا ہے ، بیٹا خدا ہے ،روح القدس بھی خدا ہے ۔تین پر بھی وہ تین خدا نہیں ہیں بلکہ ایک خدا ہے "(برٹانیکا مطبوعہ 1960 جلد 22)
باپ ،بیٹااور روح القدس مل کر ایک خدائی وحدت تیار کرتے ہیں جو اپنی ماہیت اور حقیقت کے اعتبار سے ایک اور ناقابل تقسیم ہیں اس وجہ سے وہ تین نہیں ایک خدا ہیں (سینٹ آگسٹائن،On the Trinty)
دنیا کا سب سے مشکل سوال یہ ہے کہ خدا تین میں ایک کیسے ہے یا ایک میں تین کیسے (نطشے)

اسکندریہ میں اس کو عزت کی نگاہ سے دیکھا جاتا ہے ۔ اس کے بہترین آداب و رہن وسہن اہل شہر کے لیے باعث کشش تھے۔ اس کا لیبیائی بدن ،احسن الکلامی ہر سننے والے اور دیکھنے والے کی توجہ کھینچ لیتں۔ وہ جھک کر بھی چلتا اس کی چال میں ایک بانکپن محسوس ہوتا۔ یہ آریوس تھا ،سینٹ لوسین کے مکتبے کا سب سے ہونہار شاگرد،اوراس کی تعلیم کا وارث۔لیکن اس نے نوزائدہ عیسائی ریاست میں ایک زلزلہ پیدا کردیا ، اسکندریہ کے بطریق اعظم الیگزنڈر کو عین اس وقت ٹوکا جب کہ وہ مسیح اور باپ کے ایک ہونے کا خطبہ دے رہا تھا۔
"دنیا میں ایک وہ بھی وقت تھا کہ جب بیٹا نہ تھا ،صرف باپ تھا ،باپ نے بیٹے کو تخلیق کیا ،پیدا نہیں کیا ، لیکن یہ تخلیق اس نے اپنے جوہر سے کی اور پھر اسے سے بیٹے سے سب کچھ خلق ہوا۔باپ ازل سے ہے بیٹا حادث ہے" ۔
آریوس کا دعوی چند لفظی و حتمی تھا،لیکن یہ عیسایئت کی پوری بنیاد ڈھانے کے مترادف تھا۔ آریوس اس عقیدے کا بانی نہ تھا پال آف سموسٹا اور لوسین مسیح کے خدا کا جسمانی بیٹا ہونے کا اور اس کے قدیم ہونے کا پہلے انکار کرچکے تھے ، لیکن آریوس نے اس انکار کو نیا رنگ و زوردار انداز دے دیا تھا،عیسائی دنیا جو کہ مسیح کو خدا میں سے خدا ماننے پر مصر تھی بھلا اس عقیدے کو کیوں برداشت کرسکتی تھی ! یہ عقیدہ مسیح کے خدا ہونے کا سیدھا سیدھا انکار تھا

منگل، 1 اکتوبر، 2013

جنسی جرائم، پابندی یا آزادی!

ہماری قوم بھی عجب ہے ہر جنون کو چھوڑ کر "جنسی جنون" کے پیچھے لگ جاتی ہے ۔ بچیوں و بچوں پر بڑھتے ہوئے جنسی حملے اس بات کے مصداق بھی ہیں کہ اس پر توجہ دی جائے۔ لیکن ہر بار کی طرح امید یہی رکھیے کہ کچھ عرصہ کےبحث و مباحثے کے بعد جس میں اسلامی ذھن و فکر رکھنے والے بندے مغربی مظاہر کو خوب رگڑیں گئیں اور فلموں ، گانوں ، فحش ویب سائٹسز کی بڑھتی ہوئی تعداد کا رونا روئیں گئیں یا سکولوں و کالجوں میں مخلوط طریق تعلیم کو نشانہ بنائیں گئیں اور جوابا سیکولر و لبرل گدھے جن کا "روزگار" ان سے وابستہ ہے ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے اور سخت ترین قانون سازی کا مطالبہ کرتے ہوئے مساجد یا مدارس میں ہونے والے کسی ایسے ہی گھناونے جرم کو کو منظر عام پر لائیں گئیں ،یا اس بات کو دلیل بنائیں گئیں کہ جن ممالک میں اسلامی نظام نافذ ہے کیا وہاں کوئی ایسا جرم نہیں ہوتا ! اور ماضی قریب یا حال سے کوئی مثال بھی لے آئیں گئیں ۔ ان گدھوں کی اس ساری مسیحائی کا بنیادی مقصد و پیغام ایک ہی ہوگا کہ "بجائے پابندی لگانے کے آزادی دے دو"۔ مادر پدر آزادی ۔ سیکس کی تعلیم عام کردو ۔ناجائز تعلقات پر سے پابندی ہٹا لو ، گرل فرینڈ ، بوائے فرینڈ کے رشتے کو تقدس کا درجہ دے دو۔ یہ معاشرتی دباو کی وجہ سے اسے زبان سے ادا کریں یا نہ کریں ۔ ان کی ہر بات کا یہی مطلب ہوگا۔
اور "پابندی و آزادی" کے اس کھیل میں کچھ ہی عرصہ بعد میڈیا کے ہاتھ میں کوئی نیا کھیل آجائے گا جرائم اسی طرح ہوتے رہیں گئیں ، سنبلیں اسی طرح لٹتی رہی گئیں لیکن بس ان پر یہ شوروغوغا بند ہوجائے گا!۔