منگل، 22 اکتوبر، 2013

بابو منکر کی میڈیائی دوکان !


بابو منکر کے پاس کچھ پیسے آئے تو کاروبار کرنی کی سوجھی ! سرمایہ زیادہ بھی نہ تھا اور نہ کم تھا دوستوں سے مشورے کے بعد طے ہوا کہ سپر مارکیٹ میں کریانے کی دوکان کھول لی جائے اور بنیادی ضروریات زندگی کو ابھی دوکان میں ترجیح دی جائے ! بابو منکر نے چند بنیادی ضروریات زندگی آٹا ، گھی ، ڈبے والا دودھ ، دالیں وغیرہ رکھ کر کام شروع کردیا، مارکیٹ میں کچھ عرصہ بیٹھے تو محسوس ہوا کہ لوگ موبائل کارڈز کا بھی پوچھنے آتے ہیں موبائل کارڈز کے سپلائرز سے بات کی اس نے بخوشی کارڈز رکھ دیئے کہ بیچ کر پیسے دیتے رہیں ! کچھ عرصے بعد بابو منکر کو علم ہوا کہ سامنے والی دوکان میں زیادہ بھیڑ کا سبب یہ ہے کہ اس نے بچوں کے پیمپرز بھی رکھے ہوئے ہیں ۔ بابو منکر فورا جا کر پیمپرز لے آئے ! ساتھ والی دوکان بھی کریانے ہی کی تھی لیکن وہ چیزیں ان سے مہنگے داموں بیچتا پھر بھی لوگ خریدتے ، بابو منکر کے منکر ذھن نے فورا تجزیہ کیا تو معلوم ہوا کہ ساتھ والی دوکان بہت لش پش ہے ! چاروں طرف شیشے لگے ہوئے ہیں اور سلیقے سے ریک بنے ہوئے ہیں بابو منکر کو ٹینشن ہوگئی فورا ادھر ادھر سے پکڑ کر پیسوں کا انتظام کیا اور اپنی دوکان کو لش پش کرلیا 
کچھ اور عرصہ گزرنے کے بعد بابو منکر کو احساس ہوا کہ خواتین گاہک اس کی دوکان پر زیادہ نہیں آتیں بابو منکر کو کسی دوست نے مشورہ دیا کہ خواتین کے میک اپ وغیرہ کی کچھ چیزیں بھی رکھ لے یہ مسئلہ دور ہوجائے گا ۔ بابو منکر نے فورا بلیک مارکیٹ سے اعلی برانڈ کے جعلی پرفیومز ، لپ اسٹکز ، قسما قسم کے پاوڈر وغیرہ بھی لا کر رکھ لیے ! لیکن اس سے بھی بکری میں کوئی خاص اضافہ نہ ہوا ۔ ایک تجربہ کار نے کہا کہ یہ چیزیں ایسی نہیں بکتیں ان کی کوئی سجاوٹ وغیرہ کرو بابو منکر نے اپنی دوکان کو قسما قسم کے ماڈلز کی تصویروں سے بھر لیا بکری درست ہوگئی 
عورتیں میک اپ کا سامان خریدنے آنے لگیں تو کچھ خاص ملبوسات کا بھی دریافت کرتیں بابو منکر نے وہ بھی لا کر رکھ لیے ان کی بکری بڑھانے کے لیے مختلف ڈمیز کا سہارا بھی لینا پڑا جن کے اوپر یہ ڈسپلے ہوتیں ! باہر سے گزرنے والے ندیدہ آنکھوں سے ان کو دیکھتے اور قریب سے دیکھنے کے لیے اندر بھی آجاتے ! اور کوئی نہ کوئی چیز خرید کر باہر نکلتے یہ آئٹمز اتنی بکیں یا نہ بکیں ان کا فائدہ ضرور ہوا غرضیکہ بابو منکر نے ہر نئی آٹئم کو اپنی دوکان کا حصہ بنا لیا جس سے گاہک کی توجہ ان کی طرف ہوجائے اور اس کو کہیں اور نہ جانا پڑے ۔ فلموں کی سی ڈیز ، گانے کی کیسیٹیں ، ٹیپ ریکارڈر ، قمیتی ملبوسات ، کاسمیٹکز سے لے کر چھوٹی سی چھوٹی چیز ان کی دوکان پر دستیاب ہوتی ۔ بلیک میں شراب بھی بیچنے لگے اور دوکان کے ایک خفیہ کاونٹر سے مجرب الاخلاق فلمیں بھی وافر مقدار میں دستیاب ہوتیں ! اور ایک کارنر دین سے متعلقہ کتابوں و میٹریل کے لیے بھی مختص کردیا ! ایک گوشہ صرف اور صرف "امپورٹڈ آئٹمز" کے لیے بھی مخصوص تھا!
ہمارا میڈیا بھی دراصل ایسی ہی ایک دوکان ہے جس کا مقصد صرف اتنا ہے کہ یہ کیسے اچھی طرح چلے ۔ بابو منکر قسم کے لوگ اسے چلاتے ہیں جن میں سے بیشتر کا نہ کوئی دین ہوتا ہے نہ ایمان ! یہ اخلاقیات ،دینیات کا سبق بھی دیتےہیں اور ساتھ ساتھ گناہ کی ترغیب کیا اس میں مدد بھی فراہم کرتے ہیں ! ہر ایک میں ماڈلز کے لیے مقابلہ ہے کہ دیکھو زیادہ خوبصورت اور لش پش کس کے پاس ہے ! مارکیٹ میں جو چیز زیادہ بکنے لگتی ہے اس کی سپلائی کے پیچھے پڑ جاتے ہیں ان کے لیے سارے گاہک ہیں دین والوں کے لیے دینی پروڈکٹ مثلا اسلامی نغمے ، اسلامی ترانے ، نعتیں ، عالم آن لائن ، الف سے ی ، تلاوت قرآن ، حیات رسول ، بے دینوں کےلیے گانے ، فلمیں ، رنگ برنگی کیٹ واکز ، ڈرامے ، ڈانس وغیرہ۔ یہ کسی بھی گاہک کو دوسری دوکان پر جاتا نہیں دیکھ سکتے انکے لیے وہ ایک گاہک ہے بس ! کچھ ناآسودہ اور مضطرب اذھان کے لیے خبروں کا انتظام بھی رکھتے ہیں اور اس بات کو بھی یقینی بناتے ہیں کہ بندہ نیوز کو کم نیوز کاسٹر کو زیادہ دیکھے ! کچھ مذاکروں و مباحثوں کا انتظام بھی کرتے ہیں جس میں ایسے فتنہ گر بٹھائے جاتے ہیں جو کہ لڑائی کروا کر دم لیں جتنا تماشہ زیادہ ہوگا لوگ اتنے زیادہ آئیں گئیں !!
ہر تفنن طبع کے لیے انہوں نے مناسب سیلز مین کا انتظام کر رکھا ہے آپ دینی ہیں تو لیجیے یہ باپردہ نیوز کاسٹر ، رپورٹر ، حاضر ہے ۔ کچھ آذاد خیال ہیں تو لیجیے جناب یہ حاضر ہے جو کہ صرف ازان کے وقت ڈوپٹہ سر پر لیتی ہے ، کچھ زیادہ ہی آزاد خیال ہیں تو ریما ، میرا ، وینا کس مرض کی دوا ہیں ! گھریلو پریشانیوں کا شکار ہیں تو ترکی ڈرامے حاضر ہیں ۔ دل بھاری ہورہا ہے تو لیجیے عامر لیاقت کا پروگرام سن لیں ! موج مستی کرنی ہے تو پیپسی ، کوکاکولا کے اشتہار دیکھ لیجیے ،فلرٹ کا طریقہ تو آپ کو کسی پروگرام کی میزبان ہی سمجھا دے گی ۔ ملکی معاملات کی کچھ خبر چاہتے ہیں جناب کامران خان ، شاہد مسعود ، حامد میر حاضر ہیں سنیے اور گھر بیٹھ کر ہی ملکی معاملات نمٹایئے ! دیسی پروگراموں سے مطمئن نہیں ہورہے تو انڈین و انگلش پروگرام حاضر ہیں !
رات کو بابو منکر تجوری میں روز کی کمائی گنتے ہیں اور صبح نئے گاہکوں کو پھانسنے کے منصوبے بناتے ہوئے گھر کو چلے جاتے ہیں !! گاہک تو گاہک ہیں دوکان میں ہر پروڈکٹ ہونی چاہی!

1 تبصرہ:

  1. ہاہاہاہاہاہاہاہاہاــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ بہت زبردست مزہ آگیا، کیا ترتیب سے برائیاں جڑتی گئیں اور آخر میں بنا ہمارا منحوس دجالی میڈیا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بہت زبردست

    جواب دیںحذف کریں