پیر، 22 جولائی، 2013

الوداع مسجد خالد بن ولید ! تصویر کہانی





الوداع مسجد خالد بن ولید

حمص کہ قریب سے گزرتے ھوئے اس کہ لنگڑے وجود پر بھی ہیبت طاری تھی ،  جس کی ہیبت سے مشرق و مغرب تھرتھراتے تھے آج خود ایک رعب کا شکار تھا ، اپنے دشمنوں کے سروں کی کھوپڑیاں کا محل بنانے والا "امیر تیمور" ملک شام میں اپنی ظلم و بربریت کہ نشانات چھوڑتا ھوا آگے بڑھ رھا تھا مگر حمص کہ پاس آتے ہی کسی کہ رعب نے اس کی ساری اکڑ ختم کردی تھی ! یہ سیف اللہ کا رعب تھا ، اللہ کی ننگی تلوار ،جس کہ بارے زبان صادق ،حضرت ابوبکر صدیق نے فرمایا تھا " کہ جس تلوار کو اللہ نے اپنے دشمنوں پر کھنچا ھے اس کو میں نیام میں کیسے کرلوں"
تیمور کی آنکھوں میں کئی منظر ھوں گئیں ، اسے وہ اپنا وہ وقت یاد آگیا جب وہ ایک ٹیلے پر صرف سترہ ساتھیوں سمیت پانچ سو کہ لشکر سے جا ٹکرایا تھا ، مگر اپنی یہ بہادری بھی اس کو سیف اللہ کہ مقابلے میں چھوٹی لگ رہی تھی جو کہ چند مسلمانوں کو لے کر رومیوں کہ بحر بے کنار سے جاٹکرائے تھے ،یا اس کی چشم تصور نے دیکھا ھوگا کہ خالد بن ولید اپنی بغل میں مشہور ایرانی پہلوان و سپہ سالار کہ دبائے دوڑے جارھے ھیں اور اٹھا کر زمین پر پٹخ رہے ھیں ! 
ایک "ظالم" نے ایک "بہادر" کو خراج تحسین پیش کیا اور حمص کو بغیر تباہ کیے آگے بڑھ گیا! سیف اللہ کی ہیبت ان کی وفات پاجانے کہ صدیوں بعد بھی کام کررھی تھی !!
مگر یہ کون ھیں !؟ یہ کالی پگڑیوں اور کالے کرتوں والے رافضی جو کہ اپنی دانست میں سیدہ زنیب کہ مقبرے کو بچانے آئے ھیں اور سیف اللہ کی مسجد پر بمباری کیے جارھے ھیں ! ان کہ دل مردہ ھوچکے ھیں ،ظالم اگر بہادر بھی ھو تو دوسرے بہادر کو خراج تحسین پیش کرتا ھے یہ اصل میں بزدل ھیں ، ان کو بہادری کی پہچان نہیں ،ان کو عزت کی پہچان نہیں ، ان کو حرمت کی پہچان نہیں !
ہاں مگر خالد بن ولید کہ بیٹے زندہ ھیں ! کم
ہیں تو کیا ھوا !! خالد بھی تو امت میں ایک ہی ھوتا ھے ،اللہ کی ایک ہی تلوار کافی ھے ! رافضیوں یہ خالد کہ بیٹے ھیں خالد کی طرف بڑھنے سے پہلے ان کی لاشوں سے گزرنا ھوگا!! !


ھائے افسوس ! خالد بن ولید کو تو قعقاع بن عمرو میسر تھا ، معدی کرب میسر تھا ، ابو عبیدہ الجراح میسر تھا ، مدینہ و مکہ میں ایک ایسی قوم میسر تھی جس کا ہر بندہ خالد بن ولید تھا 
مگر ان خالد کہ بیٹوں کو "ایک وہن زدہ جمہور" میسر ھے ، مگر غم نہ کرنا ،مسجد جاتی ہے تو جائے ، خالد بن ولید کا جسم جاتا ہے تو جائے تم ان شاءاللہ سیف اللہ کہ ساتھ جنت کی وادیوں میں ھو گئے !
الوداع مسجد خالد بن ولید ، الوداع خالد کہ بیٹوں ، الوداع جنت کہ راہیوں ۔ تمھارا مقام اتنا اونچا ھے کہ تمھیں اس "وہن زدہ جمہور" کہ ساتھ رھنے کی حاجت نہیں

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں