اتوار، 28 جولائی، 2013

قتل عام !

تاریخ کہ دریچوں سے میں نے کئی قتل عام دیکھے ۔ مگر ان کو کبھی محسوس نہیں کیا
بنی اسرائیل کی نافرمانیوں کی وجہ سے ان کا قتل عام ، رومیوں کہ عہد سلطنت میں عیسایئوں کا قتل عام ، کہیں اصحاب الاخدود کو آگ کہ گڑھوں میں گرتے دیکھا ، تو کبھی ہزاروں کہ مجمعے میں تاتاریوں کو کلہاڑیاں و تلواریں لے کر داخل ہوتے دیکھا ، کبھی بغداد ،ثمرقند ، بخارا لہورنگ ہوئے ،تو کبھی یوسف بن حجاج کہ ہاتھوں مدینہ کی گلیاں خون سے سرخ دیکھیں ،کبھی صلیبیوں کو بیت المقدس کو مسلمانوں کہ خون سے غسل دیتے دیکھا تو کبھی ایران کے صفویوں کو اہل سنت کہ خون میں !کبھی صابرہ و شتیلہ کہ کیمپوں کو خون رنگ پایا تو بھی نصیریوں کو حماۃ شہر برباد کرتے دیکھا !
کبھی فلسطین میں مسلمانوں کہ قتل عام کہ بارے میں پڑھا تو کبھی روسیوں کہ ہاتھوں ان کہ قتل عام کی خبر ملی !
مگر یہ سارے قتل عام میرے لیے تاریخ کہ پنوں پر لکھے گئے لفظوں کی مانند تھے جن کو پڑھ کر میں کبھی ان کی نوعیت کا نہ جان سکا اس دکھ درد و کرب احساس مجھے کبھی نہ ہوا جو کہ ان میں شریک لوگوں پر بیتا ہوگا۔ لڑکپن سے جوانی حدود میں داخل گیا ہاں اتنا ضرور جانتا تھا کہ قتل عام ہوتا تھا!! مگر اب جمہوریت ہے قتل عام نہیں ہوتا ًً

شعور کی حد میں داخل ہونے کہ بعد پہلا قتل عام کشمیر میں دیکھا ۔ جب ھندو غنڈے بہنوں و ماوں کی عزت پائمال کرتے ہوئے جنت نظیر میں گھس آئے اور اس وادی کو خون رنگ کردیا ۔ میں دیکھتا رہا پڑھتا رہا اور دعائیں کرتا رہا ۔
 شعور نے کچھ اور منزلیں طے کیں اور دوسرا قتل عام میں نے "قلعہ جنگی" کا دیکھا یہ قتل عام میرے گھر کہ پچھواڑے میں ہورہا تھا جس نے میرے شعور کو جھنجوڑ کر رکھ دیا ۔ قتل عام ہوتا رہا میں بیٹھ کر دیکھتا رہا دعائیں ہی مانگتا رہا !!
تیسرا معروف قتل عام "فلوجہ عراق" میں ہوا یہ ستایئسویں کی شب تھی وحشی درندوں نے شہر میں داخل ہوکر بچوں ،عورتوں ،بوڑھوں تک کو نہ چھوڑا ۔ لاشیں گلیوں بازاروں ، چوراھوں میں جانوروں کہ پیٹ بھرنے کا سامان بنیں ۔میں بیٹھ کر دیکھتا رہا دعائیں ہی مانگتا رہا !!

چوتھا معروف قتل عام مشہور بدنام زمانہ جیل "ابوغریب عراق" میں ہوا ۔ جی یہ بھی قتل عام تھا جب کہ انسانیت نے انسانیت کی تذلیل کی ۔ میں بیٹھ کر دیکھتا رہا اور دعائیں ہی مانگتا رہا !!
میرے شعور کی حد میں پانچواں  قتل عام "لال مسجد" میں ہوا میں تین دن تک بیٹھ کر دیکھتا رہا دعائیں ہی مانگتا رہا ًً
چھٹا قتل عام "سوات" میں ہوا میں گھر میں بیٹھ کر دیکھتا رہا دعائیں ہی مانگتا رہا !
ساتواں قتل عام ، آٹھواں قتل عام ، نواں قتل عام میں دیکھتا ہی رہا اور دعائیں ہی مانگتا رہا۔!!

پھرمذبح خانہ شام میں کھلا میں دیکھ ہی رہا ہوں اور دعائیں ہی مانگ رہا ہوں !!
مگر بات ابھی ختم نہیں ہوئی کہ مصر کا "قتل عام" شروع ہوگیا ۔مگر میری حالت نہیں بدلی میں دیکھ ہی رہا ہوں اور دعائیں ہی مانگ رہا ہوں !!
قاتلوں قتل عام کرتے رہو میں دیکھ رہا ہوں اور دعائیں مانگ رہا ہوں !!!

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں