اتوار، 21 جولائی، 2013

ایک اور درندہ جھپٹتا ھے !!





ایک اور درندہ جھپٹا ھے

تم پر قومیں یوں ٹوٹ پڑیں گئیں جیسے کھانے والے تھال پر بھوکے جھپٹتے ھیں ! رسول اللہ کہ لہجے میں مکمل یقین تھا
صحابہ میں اضطراب بڑھ گیا ، ایک الجھن کہ عالم میں دریافت کیا ،
 کیا اس دن ہم تعداد میں کم ھوں گئیں؟ !
نہیں ! رسول اللہ کہ انکار میں ایک حزن و ملال تھا ،
تمھاری تعداد تو ریت کہ زروں کی مانند ھوگی ،مگر تمھاری حثیت خس و خاشاک جیسی ھوگی ، تمھاری ھیبت دشمنوں کہ دلوں سے ختم ھوچکی ھوگی اور تمھارے دلوں میں وہن ھوگا!
یہ وہن کیا ھے اے اللہ کہ رسول؟ !! صحابہ نے اور اضطرابی حالت میں پوچھا
وہن! حب الدنیا و کراھیۃ الموت (دنیا کی محبت و موت سے نفرت)۔ رسول اللہ نے فرمایا

ھاں ھاں ھمارے دلوں میں وہن آچکا ھے درندے پر درندہ جھپٹ رھا ھے ، کبھی افغانستان میں جھپٹتا ھے ، کبھی چین میں ، کبھی عراق میں تو کبھی شام میں، کبھی وزیرستان کے پرپیچ پہاڑی راستوں پر خون مسلم سے ھولی کھیلتا ھے تو کبھی مالی کہ صحراوں میں مسلمانوں کا مذبح خانہ کھولتا ھے ، کبھی برما کے مسلمانوں کا خون پیتا ھےتو کبھی چیچنیا کہ مرغزاروں میں ۔ایک آتا ھے کھاتا ھے ،پھر دوسرے کو آواز دیتا ھے کہ آو اپنا حصہ کھا لو ،پھر جو بچ جاتا ھے اس کو اردگرد جمع رھائشی گدھوں کہ لیے چھوڑ دیتا ھے کہ دیکھنا کچھ بچ نہ جائے یہ بڑا ہی سخت جان ھے کیا پتہ کہ زندگی کی کوئی معمولی سی رمق رہ گئی ھو !!
آج یہ درندہ پھر جھپٹا ھے سجدے ، رکوع و تلاوت میں مصروف مصری مسلمانوں پر ،دیکھتے ہی دیکھتے 40 سے زائد کو خاک و خون میں نہلا گیا ھے ، یہ طفیلی مسلم خور آقا سے زیادہ آقا کا وفادار ھے !!
مگر مسلمانوں غم نہ کرنا ، تم "وہن ذدہ جمہور" جو ھوئے !! کثرت میں ھو دیکھتے نہیں ارب سے زیادہ تعداد ھے تمھاری ، دنیا کا سب سے بڑا مذھب !! تم سے کوئی ایشین ٹائیگر ھے تو کوئی اٹیمی طاقت ، کوئی تیل کی دولت سے مالا مال ھے اور کسی کے پہاڑ ھیرے جواہرات اگلتے ھیں ،بابری مسجد گر گئی تو کیا ! لال مسجد کون سی بھلا تم نے توڑی ھے ! حمص کی خالد بن ولید مسجد سے تمھیں کیا مطلب! عراق کی مساجد پر پریشان ھونے کا کیا سوال ! حج تو ھورھا ھے نا! مسجد نبوی تو آباد ھے نا ! پچیس لاکھ سے زیادہ حاجی ھوتے ھیں رمضان میں 15 لاکھ سے زیادہ عمرہ کرنے والے ! واللہ کیا نظارہ ھے ،کیا کثرت ھے ! اللہ اکبر کیا جمہور ھے ! ان چند لوگوں کی بات نہ سننا کیونکہ تم ہی جمہور ھو!
پریشان ھونے کی بات نہیں تمھاری کثرت بہت زیادہ ھے چالیس مرے یا ھزار تمھیں کیا فرق پڑتا ھے "تم جمہور ھو ،تم ہی کثرت ھو"
اگلے الیکشن بھی تمھارے ہی ہیں!

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں