اتوار، 11 اگست، 2013

بابو منکر !




بابو منکر !!


بابو منکر ، منکر قسم کی شخصیت ہیں ، ان کو منکر کہنے کی وجہ تسمیہ کیا ہے اس کہ بارے میں مختلف روایات ہیں ثقہ راویوں کہ مطابق انہوں نے پہلے حدیث کا انکار کیا تو لوگوں نے اتنی توجہ نہ دی کیونکہ لوگ خود بھی حدیث کہ بارے میں زیادہ نہ جانتے تھے ! پھر انہوں نے روزہ نہ رکھنے کی روش شروع کی تو پھر بھی اضطراب پیدا نہ ہوا کیونکہ لوگ خود بھی کم ہی روزہ رکھتے تھے ! پھر نماز چھوڑی یہ بھی لوگ کونسا پڑھتے تھے غرضیکہ ساری چیزوں کا انکار کرتے کرتے یہ جب "خدا" تک پہنچے تو لوگوں نے انہیں "منکر" کہنا شروع کردیا کیونکہ خدا کا انکار تو "لوگ' بھی نہ کرتے تھے !!
بابو منکر ، انکار کہ معاملے میں مشہور ہیں ،نکاح والے دن بھی دوستوں اور عزیزوں نے ترلے منتیں کرکہ منہ سے قبول ہے قبول ہے نکلوایا وگرنہ یہ "نہ نہ" کہنے ہی والے تھے ! بعد از نکاح یہ اس بات کہ بھی منکر ہوگئے کہ تعلق کہ لیے نکاح کی بھی کوئی ضرورت ہے !
بابو منکر کی ایک صفت یہ بھی ہے کہ یہ اپنے منکر ہونے کہ بھی منکر ہیں ! مثلا کوئی کہے کہ آپ خدا کہ منکر ہیں تو یہ کہیں گئے کہ نہیں میں تو منکر نہیں ہوں ، "میں تو ہر مذہب کہ خدا کو مانتا ہوں" اگر کوئی کہے کہ نماز پڑھا کریں تو یہ کہیں گئیں کہ "حقوق العباد نماز سے بڑھ کر ہیں" بھلا ایسی نماز پڑھ کر کیا کرنا ہے جس کہ بعد رشوت لی جائے یا جھوٹ بولا جائے ! اگر کوئی حج کرنے کا کہے تو ارشاد ہوگا "کسی غریب کی بیٹی کا جہیز دینا حج کرنے سے زیادہ افضل ہے" !
بابو منکر ، بابو پہلے تھے کہ منکر پہلے تھے یہ معاملہ بڑا الجھا ہوا ہے ، ہمیں قرآئن سے جو اندازہ ہوسکا ہے وہ یہی ہے کہ یہ بابو پہلے تھے منکر بعد میں ہوئے بلکہ منکر ہونے میں ان کہ بابو ہونے کا بڑا عمل دخل ہے ! مگر بابو منکر اس بات کہ منکر ہیں ان کا فرمانا ہے کہ وہ سرے سے منکر ہی نہیں ہیں ہاں اگر انہیں بابو نہ کہا جائے تو بہت برا مناتے ہیں !
بابو منکر تاریخ کی ہر "منکر شخصیت" کہ بہت معترف ہیں اور ہر "ثقہ شخصیت" کہ بے حد مخالف! یہ ہر منکر بات کا اقرار کرتے ہیں ،تاریخ ، فلسفہ ، سائنس ، نفسیات ، طب غرضیکہ ہر مضمون انہوں نے اسی حوالے سے پڑھا ہے کہ اسمیں سے "منکرات" تلاش کی جائیں ! اول تو ان کہ سامنے کسی ثقہ شخصیت کا نام لینا ہی خطرے سے خالی نہیں ہے ،لیکن اگر کسی نے یہ ہمت کرلی تو اس شخصیت میں سے ایسے ایسے منکرات نکال لیں گئیں کہ نام لینے والا اپنے سر کو پیٹے گا ،آپ صحابہ کہ فضائل بیان کریں یہ ان کی لڑائیاں لے کر بیٹھ جائیں گئیں ، آپ آئمہ کا نام لیں یہ ان کا اختلاف بیان کریں گئیں ! آپ خلافت کا بیان کریں یہ اسمیں سے بادشاہت نکال لیں گئیں،آپ امت کا نام استعمال کرلیں یہ فورا کہیں گئیں کونسی امت !!
بابو منکر کہ کئی روپ بھی ہیں ان کی شخصیت ہم جہت ہے ، کہیں ان کا انکار حدیث تک محدود ہے ،کہیں اسلاف کی پیروی کا انکار ہے تو کہیں پورے خدا کہ وجود کا ہی انکار ہے !! مگر بابو منکر ایک بااصول شخصیت ہیں اور انتہائی درجہ عیار و مکار بھی ! اس لیے موقع محل کہ مطابق اپنے روپ و اصول بدلتے رہتے ہیں ! یہ مختلف قوانین بھی مرتب کرتے ہیں کبھی کہتے ہیں قرآن کو لوں گا حدیث کو نہیں لوں گا ، کبھی کہتے ہیں کہ سنن کو لے لوں گا بقیہ احادیث کو نہیں لوں گا ، کبھی فرماتے ہیں کہ کتاب کی تشریح اپنی اپنی ! اور کبھی کتاب کو پڑھنے کہ لیے چند قوانین اتمام حجت بھی ترتیب دیتے ہیں ! ان کا دعوی یہ ہے کہ جو ان کہ اصولوں پر چلے گا وہی مقصود اصلی کو پہنچے گا اور یہ مقصود اصلی "منکر" ہونا ہے !
بابو منکر کہ مغرب میں بے شمار فین پائے جاتے ہیں ، جن کی وجہ سے بابو منکر کو کسی بھی قسم کہ خطرے کی صورت میں سیاسی پناہ کہ لیے کوئی دشواری نہیں ہے ، ان مغربی جانثاروں نے بابو منکر کو ایک نیا لفظ بھی سکھایا ہے "سیکولرز و لبرلز"۔ بابو منکر اس کا بھی انکار کرنے والے تھے مگر پھر جان بچانے کہ لیے اس کو قبول کرلیا !
بابو منکر ایک انسان دوست ،مرنج مرنجان ، عاجز سی شخصیت ہیں ،قتل و خون،جنگ و دھشت سے ان کو صرف ہالی ووڈ کی فلموں تک دلچسپی ہے! اور دنیا کہ ہر مظلوم انسان سے ان کو بے حد پیار ہے ، اس لیے یہ "جہاد" کہ کٹٹر مخالف ہیں یہ اور بات ہے کہ بعض اوقات اپنی کاروباری پیمنٹ کہ لیے یا جائداد میں کوئی حق مارے جانے کی صورت میں یہ یہ مرنے مارنے پر بھی تل آتے ہیں ! بابو منکر کو مذہب کہ نام پر ہر قسم کی قتل و غارت سے سخت نفرت ہے مگر ڈرون حملوں اور دہشت گردی کہ خلاف جنگ کہ شدید حامی ہیں! اور ہر مولوی کو واجب القتل جانتے ہیں ،
آخری خبریں آنے تک بابو منکر کچھ اور باتوں سے بھی منکر ہوچکے تھے !!

2 تبصرے: